چنتامنی:30 /جولائی(محمد اسلم/ایس او نیوز) مہادائی سے 7.56ٹی ایم سی پانی جاری کرنے کیلئے کرناٹک کی اپیل مسترد کرنے کے خلاف گذشتہ 28 /جولائی کو بھی چنتامنی میں 20 /سے زائد کنڑا تنظیموں کے کارکنان نے بند مناہا تھا۔ پھر گذشتہ روز مختلف کنڑا تنظیموں نے کرناٹک بند کا اعلان کیا تھااس اعلان کے مطابق آج چنتامنی حلقے میں سرکاری بسیں سڑکوں سے غائب رہیں جس کے نتیجے میں یہاں کا سرکاری بس اسٹانڈ ویران نظر آیا،جبکہ کرناٹک بند کی وجہ سے یہاں کی محکمہ تعلیمات عامہ نے کل رات کو ہی اسکولس و کالجس کو تعطیل کا اعلان کردیا تھا، اس بنا پر اسکولوں اور کالجوں کو چھیٹی دے دی گئی۔
بند کے دوران چنتامنی ٹاون کے ایم جی روڈ،کولار روڈ،ڈبل روڈ ودیگر اہم سرکلوں میں کچھ دکانیں ہوٹل اوربینک وغیرہکھلیں رہیں، مگر زیادہ تر کاروبار بند رہا اور سڑکیں سنسان نظر آئیں۔کچھ مقامات پرحسب معمول لوگ چلتے پھرتے نظر آئے، اس تعلق سے کنڑا تنظیموں کے کارکنان نے اخبارنویسوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ گذشتہ 28 /جولائی کو ہم لوگ چنتامنی کو بند کرچکے ہیں اسلئے آج دوبارہ دکانیں وغیرہ بند کرکہ پریشان کرنا ہم لوگوں کو مناسب نہیں لگا اسلئے آج ہم دکانیں وغیرہ بند نہیں کرائیں۔
سرکاری ملازمین اسوسی ایشن کے کارکنان نے یہاں کے تعلق دفتر کے روبرو احتجاجی مظاہرہ کیا مظاہرین نے کہا کہ برسراقتدار حکومت اور وزیر اعظم نریندر مودی ایک منظم سازش کے تحت ریاست کے آبی حقوق کو نظر اندازکررہے ہیں اور جب بھی ریاست میں پانی کو لیکر احتجاج کیاجاتا ہے یا جائز حق مانگا جاتا ہے تو مرکزی حکومت ریاست کا ساتھ دینے کے بجائے مخالف ریاستوں کے ساتھ کھڑی ہوجاتی ہے جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ مرکزی حکومت ریاست کے عوام کے جائز مطالبات کو نہیں بلکہ ذاتی اور سیاسی مفادات کو ترجیح دیتی آرہی ہے۔
مظاہرین نے مہادائی ٹربیونل فیصلے کو مرکزی حکومت کی سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ دراصل وزیر اعظم نریندرمودی نے گوا میں منعقد ہو نے والے انتخابات کے پیش نظر کرناٹکا کے عبوری عرضی کو نظر انداز کردیا ہے۔ کلسابنڈوری منصوبے کے تحت کرناٹکا کو 7.40ٹی ایم سی پانی فراہم کیاجانا چاہئے تھا لیکن ٹربیونل نے گوا کے حق میں فیصلہ سنا کر یہ باور کروانے کی کوشش کی ہے کہ کلسا بنڈوری پر ریاست کرناٹکا کا کسی بھی صورت میں جائز حق نہیں بنتا ہے۔ اس احتجاج کے بعد تحصیلدار جے۔اے۔نارائن سوامی کو یادداشت پیش کی گئی آج بند کے وجہ سے شہر بھر میں ڈی۔وائی۔ایس۔پی۔کرشنامورتی کی زیر نگرانی میں پولیس کا معقول بندوبست کیا گیا تھا۔